ہے آرزو کہ اپنا سراپا دکھائی دے
آئینہ دیکھتا ہوں کہ چہرہ دکھائی دے
مصروف اس قدر تھے کہ ساون گزر گیا
حسرت رہی کہ ابر برستا دکھائی دے
خاموش ہوں کہ بولنا تہمت ہے اس جگہ
جب دیکھنا نہیں ہے تو پھر کیا دکھائی دے
سوچا تھا بس کہ ذہن میں تصویر بن گئی
اب آنکھ کہہ رہی ہے کہ چہرہ دکھائی دے
اب دھول کی بجائے دھواں ہے فضاؤں میں
خلقت پکارتی ہے کہ صحرا دکھائی دے
چہروں کا رنگ زرد ہوا دھوپ کی طرح
شاہدؔ کہیں تو ابر کا ٹکڑا دکھائی دے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 40)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.