ہے آرزو کہ اور تو کیا خود خدا نہ ہو
ہے آرزو کہ اور تو کیا خود خدا نہ ہو
جب وہ ہو میرے پاس کوئی دوسرا نہ ہو
دیوار سے کہی تھی جو اس تک پہنچ گئی
اس بات پر ہی مجھ سے کہیں وہ خفا نہ ہو
آہٹ بھی کوئی پا نہ سکے گھر سے یوں نکل
ہر سمت دیکھ بھال کوئی دیکھتا نہ ہو
سایہ بھی ساتھ لے کے نہ جا کوئے یار میں
ہم زاد بھی سفر میں کہیں رونما نہ ہو
وہ راہ کر تلاش کہ جو سنگلاخ ہو
ڈھونڈے کوئی تو تیرا کہیں نقش پا نہ ہو
ممکن کہاں کہ آخر شب در پہ ہو کوئی
دستک سی ہو رہی ہے جو باہر ہوا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.