ہے بد بلا کسی کو غم جاوداں نہ ہو
ہے بد بلا کسی کو غم جاوداں نہ ہو
یا ہم نہ ہوں جہاں میں خدا یا جہاں نہ ہو
آئین اہل عشق کہاں اور ہم کہاں
اے آہ شعلہ بار نہ ہو خوں چکاں نہ ہو
فعل حکیم عین صلاح و صواب ہے
ساقی اگر شراب نہ دے سرگراں نہ ہو
تدبیر ترک دشمن جاں کی ہے رات دن
کس طرح پھر مجھے گلۂ دوستاں نہ ہو
کیا وہ متاع جس کی نہ ہو کوئی گھات میں
ڈرتا ہوں میں جو دزد پس کارواں نہ ہو
جب تک فروغ مے سے نہ ہو سینہ نورزار
ہرگز حریف مے کدہ اسرارداں نہ ہو
لازم ہے یار بھی تو ہو بیتاب ورنہ کیا
وہ عشق ہے کہ رنج یہاں ہو وہاں نہ ہو
ناحق وہ جی جلاتے ہیں سودائے عشق پر
جن کو یہ سوچ ہے کہ کچھ اس میں زیاں نہ ہو
ہم بوئے دوست تجھ کو سنگھائیں گے شیفتہؔ
محو شمیم طرۂ عنبر فشاں نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.