ہے دھوپ چھاؤں کی مانند زندگی میری
ہے دھوپ چھاؤں کی مانند زندگی میری
ثبات غم کو نہیں عارضی خوشی میری
اسی کو اب مری ہر بات زہر لگتی ہے
کبھی پسند نہ تھی جس کو خامشی میری
تری نظر کا سہارا بڑا سہارا تھا
جہاں میں کر نہ سکا کوئی ہمسری میری
کبھی گناہ کبھی حسرت گناہ کا غم
تمام کرب مسلسل ہے زندگی میری
میں دل کا حال اسی کو سناتا رہتا ہوں
چھپی نہ جس سے کوئی بات ان کہی میری
میں مثل کرمک شب تاب جلتا رہتا ہوں
کسی کے کام تو آئے گی روشنی میری
جو میرے خدشۂ فردا پہ خندہ زن ہیں خلشؔ
مری دعا ہے ملے ان کو آ گئی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.