ہے دھوپ کبھی سایہ شعلہ ہے کبھی شبنم
ہے دھوپ کبھی سایہ شعلہ ہے کبھی شبنم
لگتا ہے مجھے تم سا دل کا تو ہر اک موسم
بیتے ہوئے لمحوں کی خوشبو ہے مرے گھر میں
بک ریک پہ رکھے ہیں یادوں کے کئی البم
کمرے میں پڑے تنہا اعصاب کو کیوں توڑو
نکلو تو ذرا باہر دیتا ہے صدا موسم
کس درجہ مشابہ ہو تم میرؔ کی غزلوں سے
لہجے کی وہی نرمی باتوں کا وہی عالم
ساحل کا سکوں تم لو میں موج خطر لے لوں
یوں وقت کے دریا کو تقسیم کریں باہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.