ہے دل سوزاں میں طور اس کی تجلی گاہ کا
ہے دل سوزاں میں طور اس کی تجلی گاہ کا
روئے آتش ناک ہر شعلہ ہے میری آہ کا
وصل کیا ہم خاکساروں کو ہو اس دل خواہ کا
خاک میں آلودہ ہونا کب ہے ممکن ماہ کا
نور افشاں جب سے ہے دل میں خیال اس ماہ کا
طور کا شعلہ دھواں ہے میری شمع آہ کا
قامت موزوں نظر آئے مجھے جائے الف
تھا شروع عاشقی دن میری بسم اللہ کا
سمجھے میکش دیکھ کر ابرو تری بالائے چشم
مے کدے سے مرتبہ اعلیٰ ہے بیت اللہ کا
آمد خط میں تو ہونے دے نگاہوں کا گزر
دیکھ لے بچنے نہیں پاتا ہے سبزہ راہ کا
خلق نے قرآن دیکھا جب ہوا ماہ رجب
ہم نے دیکھا مصحف رخسار اپنے ماہ کا
آتے ہی اس طفل کے روشن سیہ خانہ ہوا
شمع ساں جلوہ ہے اس کے قامت کوتاہ کا
یار کا ناسخؔ پھٹا ہے پیرہن تو عیب کیا
ہے کتاں کو چاک کرنا کام نور ماہ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.