ہے لیکن اجنبی ایسا نہیں ہے
ہے لیکن اجنبی ایسا نہیں ہے
وہ چہرہ جو ابھی دیکھا نہیں ہے
بہر صورت ہے ہر صورت اضافی
نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہے
اسے کہتے ہیں اندوہ معانی
لب نغمہ گل نغمہ نہیں ہے
لہو میں میرے گردش کر رہا ہے
ابھی وہ حرف جو لکھا نہیں ہے
ہجوم تشنگاں ہے اور دریا
سمجھتا ہے کوئی پیاسا نہیں ہے
عجب میرا قبیلہ ہے کہ جس میں
کوئی میرے قبیلے کا نہیں ہے
جہاں تم ہو وہاں سایہ ہے میرا
جہاں میں ہوں وہاں سایہ نہیں ہے
سر دامان صحرا کھل رہا ہے
مگر وہ پھول جو میرا نہیں ہے
مجھے وہ شخص زندہ کر گیا ہے
جسے خود اپنا اندازہ نہیں ہے
محبت میں رساؔ کھویا ہی کیا تھا
جو یہ کہتے کہ کچھ پایا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.