ہے قانون فطرت کوئی کیا کرے گا
ہے قانون فطرت کوئی کیا کرے گا
جو ہوتا ہے دنیا میں ہو کر رہے گا
نہ نیزے پہ جب تک ترا سر چڑھے گا
ترے سر کو سر کوئی کیسے کہے گا
میں انجام حق گوئی سے با خبر ہوں
پتہ ہے کہ اک دن مرا سر کٹے گا
وہی روٹیاں جن سے چھینی گئی ہیں
اگر اٹھ کھڑے ہوں تو کیسا رہے گا
ترا حسن ہے شعلۂ آسمانی
کوئی اس سے آخر کہاں تک بچے گا
یقیناً کہیں آج بجلی گرے گی
یقیناً کوئی آشیانہ جلے گا
یہ درد محبت ہے میرے مسیحا
دوا سے نہ کوئی دعا سے گھٹے گا
محبت کی قسمت میں آوارگی ہے
کہاں تک کوئی اس کے پیچھے پڑے گا
ولیؔ جو ہے نا آشنائے محبت
مرے دل کی دھڑکن وہ کیوں کر سنے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.