ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو
ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو
یوں مجھ کو نگاہوں کے ترازو میں نہ تولو
میں بھی ہوں کسی آنکھ سے ٹپکا ہوا موتی
مجھ کو بھی کسی ریشمی ڈوری میں پرو لو
لایا ہوں میں خود دل کو ہتھیلی پہ سجا کر
اس جنس کے بازار میں کیا دام ہیں بولو
میں کانچ کے ٹکڑوں کی طرح بکھرا پڑا ہوں
بھولے سے کبھی مجھ کو بھی پاؤں میں چبھو لو
پھر جانئے کب وقت کی رفتار تھمے گی
ٹھہرے ہوئے لمحے کو نگاہوں میں پرو لو
اب کوئی بکھیرے گا کڑی دھوپ میں گیسو
خود اپنے ہی دل کے کسی تہہ خانے میں سو لو
دن بھر تو رشیدؔ آپ کو ہنسنا ہی پڑے گا
رونا ہے تو اب رات کی تنہائی میں رو لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.