ہے سنا سا مگر جدا سا لگے
ہے سنا سا مگر جدا سا لگے
نام اس کا ہمیں بھلا سا لگے
اس کو چاہا نہیں ہے سمجھا ہے
یہ ریاض اس کو مشغلہ سا لگے
اس کی تہمت میں ہے محبت بھی
ہو کے پتھر بھی آئنہ سا لگے
اس کے ہونٹوں سے نام بھی اپنا
ایک مجذوب کی صدا سا لگے
ایک پل میں لگے وہ ہے یک جاں
دوسرے پل میں دوسرا سا لگے
کیوں نہ پیار آئے ایسے لہجے پر
جس میں غصہ بھی التجا سا لگے
ہم کو سمجھے بغیر چاہا تھا
اس کی الفت تو حادثہ سا لگے
عشق کے ع سے نہیں واقف
وہ جنہیں عشق بد دعا سا لگے
پھر محبت تو شرک ہے اس سے
آدمی ہو کے جو خدا سا لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.