ہے تلخ تر حیات اس شراب سے
ہے تلخ تر حیات اس شراب سے
تو عشق ہار دے گا اجتناب سے
کہانیاں دہک رہی ہیں رات کی
بدن الجھ رہے ہیں ماہتاب سے
خدائے خواب خیمہ زن تھا آنکھ میں
سو دل چٹخ رہا تھا اضطراب سے
میں روشنی کے بیج بو کے سو گیا
چراغ اگ رہے ہیں کشت خواب سے
رفو گرو ہم ایسے خستہ تن یہاں
ادھڑ ادھڑ کے آئیں گے سراب سے
رضاؔ یہ خوشبوؤں کا ذائقہ نہیں
جو رس رہا ہے جسم کے گلاب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.