ہے ترا گال مال بوسہ کا
ہے ترا گال مال بوسہ کا
کیوں نہ کیجے سوال بوسہ کا
منہ لگاتے ہی ہونٹ پر تیرے
پڑ گیا نقش لال بوسہ کا
زلف کہتی ہے اوس کے مکھڑے پر
ہم نے مارا ہے جال بوسہ کا
صبح رخسار اوس کے نیلے تھے
شب جو گزرا خیال بوسہ کا
انکھڑیاں سرخ ہو گئیں چٹ سے
دیکھ لیجے کمال بوسہ کا
جان نکلے ہے اور میاں دے ڈال
آج وعدہ نہ ٹال بوسہ کا
گالیاں آپ شوق سے دیجے
رفع کیجے ملال بوسہ کا
ہے یہ تازہ شگوفہ اور سنو
پھول لایا نہال بوسہ کا
عکس سے آئنے میں کہتا ہے
کھینچ کر انفعال بوسہ کا
برگ گل سے جو چیز نازک ہے
واں کہاں احتمال بوسہ کا
دیکھ انشاؔ نے کیا کیا ہے قہر
متحمل یہ گال بوسہ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.