ہے یہ تکیہ تری عطاؤں پر
ہے یہ تکیہ تری عطاؤں پر
وہی اصرار ہے خطاؤں پر
رہیں نا آشنا زمانہ سے
حق ہے تیرا یہ آشناؤں پر
رہروو با خبر رہو کہ گماں
رہزنی کا ہے رہنماؤں پر
ہے وہ دیر آشنا تو عیب ہے کیا
مرتے ہیں ہم انہیں اداؤں پر
اس کے کوچہ میں ہیں وہ بے پر و بال
اڑتے پھرتے ہیں جو ہواؤں پر
شہسواروں پہ بند ہے جو راہ
وقف ہے یاں برہنہ پاؤں پر
نہیں منعم کو اس کی بوند نصیب
مینہ برستا ہے جو گداؤں پر
نہیں محدود بخششیں تیری
زاہدوں پر نہ پارساؤں پر
حق سے درخواست عفو کی حالیؔ
کیجے کس منہ سے ان خطاؤں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.