ہیبت حسن سے الفاظ کی حیرانی تک
بات پہنچی تھی ابھی چاند کی پیشانی تک
آپ کیا درہم و دینار لیے پھرتے ہیں
ہم تو ٹھکرا بھی چکے تخت سلیمانی تک
وصل کے قصے تو تمہید ہیں سنتے رہیے
بات پہنچے گی ابھی قوت ایمانی تک
قصۂ رفتہ مکمل نہیں ہوگا ورنہ
ذکر جاری رہے اقدار کی ارزانی تک
آپ محسن ہیں مگر کھیل کی مجبوری ہے
دل تو آتا ہی نہیں راہ میں سلطانی تک
اس نے کچھ سوچ کے صحرا کی طرف موڑ دیا
پیاس بس پہنچنے والی تھی ابھی پانی تک
دفعتاً وقت نے رفتار بڑھا دی ورنہ
بھاگتا میں بھی رہا اک حد امکانی تک
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 21)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.