ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے
ہیں دھبے تیغ قاتل کے جسے دھونے نہیں دیتے
مرے احباب تجدید وفا ہونے نہیں دیتے
مری وحشت کے سائے جھانکتے رہتے ہیں روزن سے
یہ آدم خور مجھ کو رات بھر سونے نہیں دیتے
شکست آرزو رسوائی فکر و نظر پیہم
یہی حالات مجھ کو آپ کا ہونے نہیں دیتے
تقاضائے وفا میں بھی ستم کا ایک پہلو ہے
میں رونا چاہتا ہوں اور وہ رونے نہیں دیتے
حبیبؔ اپنی خطا تھی ہو گئے رسوا زمانے میں
کہ ہم صحن چمن میں بجلیاں بونے نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.