ہیں شاخ شاخ پریشاں تمام گھر میرے
ہیں شاخ شاخ پریشاں تمام گھر میرے
کٹے پڑے ہیں بڑی دور تک شجر میرے
چراغ ان پہ جلے تھے بہت ہوا کے خلاف
بجھے بجھے ہیں جبھی آج بام و در میرے
ہزاروں سال کی تاریخ لکھی جائے گی
زمیں کے بطن سے ابھریں گے جب کھنڈر میرے
یہ دیکھنا ہے کہ اب ہار مانتا ہے کون
ادھر ہے وسعت امکاں ادھر ہیں پر میرے
میں اپنی ذات کی تعبیر کی تلاش میں تھا
تو میرے خواب چلے بن کے ہم سفر میرے
سراغ موسم گل کے امین کی صورت
کھلے ہوئے ہیں خزاں میں بھی زخم سر میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.