Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اکیلے ہی سہی شہر میں کیا رکھتے تھے

محمد اجمل نیازی

ہم اکیلے ہی سہی شہر میں کیا رکھتے تھے

محمد اجمل نیازی

MORE BYمحمد اجمل نیازی

    ہم اکیلے ہی سہی شہر میں کیا رکھتے تھے

    دل میں جھانکو تو کئی شہر بسا رکھتے تھے

    اب کسے دیکھنے بیٹھے ہو لئے درد کی ضو

    اٹھ گئے لوگ جو آنکھوں میں حیا رکھتے تھے

    اس طرح تازہ خداؤں سے پڑا ہے پالا

    یہ بھی اب یاد نہیں ہے کہ خدا رکھتے تھے

    چھین کر کس نے بکھیرا ہے شعاعوں کی طرح

    رات کا درد زمانے سے بچا رکھتے تھے

    لے گئیں جانے کہاں گرم ہوائیں ان کو

    پھول سے لوگ جو دامن میں صبا رکھتے تھے

    کل جو دیکھا تو وہ آنکھوں میں لئے پھرتا تھا

    ہائے وہ چیز کہ ہم سب سے چھپا رکھتے تھے

    تازہ زخموں سے چھلک اٹھیں پرانی ٹیسیں

    ورنہ ہم درد کا احساس نیا رکھتے تھے

    یہ جو روتے ہیں لئے آنکھ میں ٹوٹے تارے

    اپنے چہرے پہ کبھی چاند سجا رکھتے تھے

    آج وہ شہر خموشاں کی طرح ہیں اجملؔ

    کل تلک شہر میں جو دھوم مچا رکھتے تھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے