ہم اپنے جسم و روح کے اندر ہی لے چلیں
ہم اپنے جسم و روح کے اندر ہی لے چلیں
چل تلخیٔ حیات تجھے گھر ہی لے چلیں
بازار بے ادب میں جو سستے ہیں آج کل
تہذیب عہد نو کے وہ زیور ہی لے چلیں
شہر وفا کی کوئی علامت ضرور ہو
گوہر نہیں ملے ہیں تو پتھر ہی لے چلیں
موسم کا کوئی ٹھیک نہیں کب ہو مہرباں
صحرا کی سمت کوئی سمندر ہی لے چلیں
زخموں کا اندمال تو ممکن نہیں مگر
دامن پہ لکھ کے نام ستم گر ہی لے چلیں
کچھ تو ثبوت چاہئے ارباب شہر کو
آنکھوں میں رکھ کے گاؤں کا منظر ہی لے چلیں
ان کو یقیں تو آئے وفا کا کسی طرح
ان کے حضور شادؔ مرا سر ہی لے چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.