ہم بھی ناداں ہیں سمجھتے ہیں کہ چھٹ جائے گی
ہم بھی ناداں ہیں سمجھتے ہیں کہ چھٹ جائے گی
تیرگی نور کے پیکر میں سمٹ جائے گی
لوگ کہتے ہیں محبت سے تمنا جس کو
میری شہ رگ اسی تلوار سے کٹ جائے گی
تم جسے بانٹ رہے ہو وہ ستم دیدہ زمیں
زلزلہ آئے گا کچھ ایسا کہ پھٹ جائے گی
قید ہوں گنبد بے در میں مری اپنی صدا
مجھ تک آئے گی مگر آ کے پلٹ جائے گی
بانٹ جی بھر کے اسے دہر کے محروموں میں
پیار دولت تو نہیں ہے کہ جو گھٹ جائے گی
باد صرصر سے نہ گھبرا کہ یہ چل کر عارفؔ
کتنے چہروں سے نقابوں کو الٹ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.