ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح
ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح
اجالا غیروں سے کیا مانگتے قمر کی طرح
کہاں کے جیب و گریباں جگر بھی چاک ہوئے
بہار آئی قیامت کے نامہ بر کی طرح
کرم کہو کہ ستم دل دہی کا ہر انداز
اتر اتر سا گیا دل میں نیشتر کی طرح
نہ حادثوں کی کمی ہے نہ شورشوں کی کمی
چمن میں برق بھی پلتی ہے بال و پر کی طرح
نہ جانے کیوں یہاں ویرانیاں برستی ہیں
سبھی کے گھر ہیں بظاہر ہمارے گھر کی طرح
خدا کرے کہ سدا کاروبار شوق چلے
جو بے نیاز ہو منزل سے اس سفر کی طرح
بس اور کیا کہیں روداد زندگی تاباںؔ
چمن میں ہم بھی ہیں اک شاخ بے ثمر کی طرح
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 219)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (quarterly))
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.