ہم فکر کے خلاف نہ فن کے خلاف ہیں
ہم فکر کے خلاف نہ فن کے خلاف ہیں
ہم تو سخن برائے سخن کے خلاف ہیں
کہتے ہیں بات حق و صداقت کی برملا
ہم لوگ ذہن و دل کی گھٹن کے خلاف ہیں
دل میں ہے کچھ زبان پہ کچھ ہے عمل ہے کچھ
ہم ایسے داغ داغ چلن کے خلاف ہیں
انسانیت کا قتل گوارا نہیں ہمیں
ہر فرق رنگ و نسل و وطن کے خلاف ہیں
ان کا ستم گری میں بھی کوئی نہیں جواب
یوں وہ سزائے دار و رسن کے خلاف ہیں
مرغان خوش نوا ہیں نشانہ چمن چمن
ہر چند لوگ زاغ و زغن کے خلاف ہیں
سرو و سمن سے کد ہے تو رقص صبا سے بیر
اہل چمن بہار چمن کے خلاف ہیں
برپا کئے ہیں ایسے تو دنیا نے انقلاب
اور آپ ہیں کہ شعر و سخن کے خلاف ہیں
ہم سے وہ مانگتے ہیں ثبوت وفا عزیزؔ
جو بے ضمیر اپنے وطن کے خلاف ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.