ہم حد اندمال سے بھی گئے
اب فریب خیال سے بھی گئے
دل پہ تالا زبان پر پہرا
یعنی اب عرض حال سے بھی گئے
جام جم کی تلاش لے ڈوبی
اپنے جام سفال سے بھی گئے
خوف کم مائیگی برا ہو ترا
آرزوئے وصال سے بھی گئے
شورش زندگی تمام ہوئی
گردش ماہ و سال سے بھی گئے
یوں مٹے ہم کہ اب زوال نہیں
شوق اوج کمال سے بھی گئے
ہم نے چاہا تھا تیری چال چلیں
ہائے ہم اپنی چال سے بھی گئے
حسن فردا خیال و خواب رہا
اور ماضی و حال سے بھی گئے
ہم تہی دست وقف غم ہیں وہی
تنگنائے سوال سے بھی گئے
سجدہ بھی عرشؔ ان کو کر دیکھا
اس رہ پائمال سے بھی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.