ہم ہیں اے یار چڑھائے ہوئے پیمانۂ عشق
ہم ہیں اے یار چڑھائے ہوئے پیمانۂ عشق
ترے متوالے ہیں مشہور ہیں مستانۂ عشق
دشمنوں میں بھی رہا ربط محبت برسوں
خوش نہ آیا کسی معشوق کو یارانۂ عشق
مجھ کو جو چاہ محبت کی ہے مجنوں کو کہاں
اس کو لیلیٰ ہی کا سودا ہے میں دیوانۂ عشق
جان لیں گے کہ وہ دل لیں گے جنہیں چاہا ہے
دیکھیے کرتے ہیں کیا آ کے وہ جرمانۂ عشق
جا بہ جا چاہنے والوں کا جو مجمع دیکھا
کوچۂ یار کو سمجھا میں جلو خانۂ عشق
سالہا سال سے خوش باش جو ہوں صحرا میں
عالم ہو کو سمجھتا ہوں میں ویرانۂ عشق
دل پسا چاہتا ہے جا کے حنا پر اس کی
خرمن حسن ہوا چاہتا ہے دانۂ عشق
دل کا ہے قصد تری بزم میں اڑ کر جاؤں
کیا ہی بے پر کی اڑاتا ہے یہ پروانۂ عشق
ہر پری زاد کی ہے جلوہ نما اک تصویر
شیشۂ دل ہے ہمارا کہ پری خانۂ عشق
دل مرا خاص مکاں ہے جو تری الفت کا
کہتی ہے ساری خدائی اسے کاشانۂ عشق
کون کس کا شب معراج میں ہوگا معشوق
کی ہے کس شوخ نے یہ محفل شاہانۂ عشق
تو کرے ناز تجھے یار زمانہ چاہے
تا ابد یہ رہے آباد ترا خانۂ عشق
اس پری رو نے جو دیکھا مرے دل کو صدچاک
اپنی زلفوں میں کیا نام ہوا شانۂ عشق
عالم نور تری شکل کا پروانہ ہے
حسن کی جان ہے تو اور ہے جانانۂ عشق
سر بکف گنج شہیداں میں چلے جاتے ہیں
امتحاں سے نہیں ڈرتے ترے فرزانۂ عشق
نزع میں سورۂ یوسف کوئی للہ پڑھے
دم بھی نکلے تو مروں سن کے میں افسانۂ عشق
ڈبڈبائیں مری آنکھیں تو وہ کیا کہتے ہیں
دیکھو لبریز ہیں چھلکیں گے یہ پیمانۂ عشق
اے شرفؔ کون مرے دل کے مقابل ہوگا
اک یہی ساری خدائی میں ہے مردانۂ عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.