ہم جہاں رہتے ہیں خوابوں کا نگر ہے کوئی
ہم جہاں رہتے ہیں خوابوں کا نگر ہے کوئی
اس خرابے میں نہ دیوار نہ در ہے کوئی
جا بسا تھا جو کسی ہجر کے صحرا میں کبھی
اے ہواؤ کہو اس دل کی خبر ہے کوئی
صورت موج صبا لوگ ادھر سے گزرے
یہ تو انجانی ہواؤں کی ڈگر ہے کوئی
ہجر دیدار بھی محرومیٔ دیدار بھی ہجر
جو کبھی ختم نہ ہو ایسا سفر ہے کوئی
میں کہ اندر سے پگھلتا ہی چلا جاتا ہوں
میرے یخ بستہ بدن میں بھی شرر ہے کوئی
یہ فضا راس نہیں دشت مزاجوں کے لئے
اس سمن زار میں پتھر ہے نہ سر ہے کوئی
جسم اور جاں کا یہ آزار یہ محشر اکبرؔ
کسی اندیشۂ باطن کا اثر ہے کوئی
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 71)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.