ہم جسے سمجھتے تھے سعیٔ رائیگاں یارو
ہم جسے سمجھتے تھے سعیٔ رائیگاں یارو
اب اسی سے ملنا ہے اپنا کچھ نشاں یارو
رک سکے تو ممکن ہے نغمگی میں ڈھل جائے
اٹھ رہی ہے سینوں میں شورش فغاں یارو
کیا خیال ہے تم کو کیا ملال ہے تم کو
پوچھتا کوئی تم سے کیوں ہوں سرگراں یارو
برق سے تصادم کا وقت آ ہی جائے گا
ڈھونڈتے رہو گے تم برق سے اماں یارو
سچ سے پیار کرنے کا حوصلہ نہیں ہے اور
مصلحت کی راہوں سے دل ہے بد گماں یارو
کچھ سرور تو ہوگا کوئی نور تو ہوگا
جس سے ظلمت شب میں دل ہے نغمہ خواں یارو
کم ثبات ہوتی ہے تازگی و رعنائی
دیر تک نہیں رہتا صبح کا سماں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.