ہم کب اس راہ سے گزرتے ہیں
ہم کب اس راہ سے گزرتے ہیں
اپنی آوارگی سے ڈرتے ہیں
کشتیاں ڈوب بھی تو سکتی ہیں
ڈوب کر بھی تو پار اترتے ہیں
توڑ کر رشتۂ خلوص احباب
آنسوؤں کی طرح بکھرتے ہیں
اپنے احساس کی کسوٹی پر
ہم بھی پورے کہاں اترتے ہیں
چاہے کیسا ہی دور آ جائے
اپنے حالات کب سنورتے ہیں
سطح پر ہیں حباب کے خیمے
ڈوبنے والے کب ابھرتے ہیں
ایک حالت پہ ہم نہیں رہتے
جمع ہوتے ہیں پھر بکھرتے ہیں
زندگی تیرے نام کر دی تھی
اب ترا نام لے کے مرتے ہیں
رنج و راحت کی کشمکش میں شکیلؔ
عمر کے قافلے گزرتے ہیں
- کتاب : Tarkash (Pg. 21)
- Author : Shakeel Gwaliory
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.