ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا
ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا
سارا الزام سر اپنے ہی نہ آیا ہوتا
دوست احباب بھی بے گانے نظر آتے ہیں
کاش اک شخص کو اتنا بھی نہ چاہا ہوتا
مفت مانگا تھا کسی نے سو اسے بخش دیا
ایسا سستا بھی نہ تھا دل جسے بیچا ہوتا
جان کر ہم نے کیا خود کو خراب و رسوا
ورنہ ہم وہ تھے فرشتوں نے بھی پوجا ہوتا
اہل دنیا کو بہت ہم سے بھی امیدیں تھیں
زندگی تجھ سے مگر اپنا نہ جھگڑا ہوتا
ناصحو ہم کو بھی انجام جنوں ہے معلوم
اس کو سمجھاؤ جو یہ سب نہ سمجھتا ہوتا
وہ خرد مند وہ باہوش وحیدؔ آج کہاں
ملنے والوں سے کبھی تم نے یہ پوچھا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.