ہم کو تو بے سوال ملے بے طلب ملے
ہم وہ نہیں ہیں ساقی کہ جب مانگیں تب ملے
فریاد ہی میں عہد بہاراں گزر گیا
ایسے کھلے کہ پھر نہ کبھی لب سے لب ملے
ہم یہ سمجھ رہے تھے ہمیں بد نصیب ہیں
دیکھا تو مے کدے میں بہت تشنہ لب ملے
کس نے وفا کا ہم کو وفا سے دیا جواب
اس راستے میں لوٹنے والے ہی سب ملے
ملتے ہیں سب کسی نہ کسی مدعا کے ساتھ
ارمان ہی رہا کہ کوئی بے سبب ملے
رکھا کہاں ہے عشق نے عاجزؔ کو ہوش میں
مت چھیڑیو اگر کہیں وہ بے ادب ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.