ہم کچھ ایسے ترے دیدار میں کھو جاتے ہیں
ہم کچھ ایسے ترے دیدار میں کھو جاتے ہیں
جیسے بچے بھرے بازار میں کھو جاتے ہیں
مستقل جوجھنا یادوں سے بہت مشکل ہے
رفتہ رفتہ سبھی گھر بار میں کھو جاتے ہیں
اتنا سانسوں کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو
سب کے سب مٹی کے انبار میں کھو جاتے ہیں
میری خودداری نے احسان کیا ہے مجھ پر
ورنہ جو جاتے ہیں دربار میں کھو جاتے ہیں
ڈھونڈھنے روز نکلتے ہیں مسائل ہم کو
روز ہم سرخیٔ اخبار میں کھو جاتے ہیں
کیا قیامت ہے کہ صحراؤں کے رہنے والے
اپنے گھر کے در و دیوار میں کھو جاتے ہیں
کون پھر ایسے میں تنقید کرے گا تجھ پر
سب ترے جبہ و دستار میں کھو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.