ہم لوگ نہ نکلے تو سفر کون کرے گا
ہم لوگ نہ نکلے تو سفر کون کرے گا
دنیا کو حقیقت کی خبر کون کرے گا
پھر کوہ کنی کا ہے تقاضا کوئی آئے
اک کام ہے کرنے کا مگر کون کرے گا
ہم نے تو چراغوں کی طرح فرض نبھایا
اب رات کی کالک کو سحر کون کرے گا
الفاظ کی بوچھاڑ ہے اور گوش سماعت
کیا جانیے پتھر پہ اثر کون کرے گا
بے رحمیٔ حالات ہے ہتھیار سنبھالو
بھاگو گے تو سینوں کو سپر کون کرے گا
پھر کون لٹا دے گا دل و جان سر بزم
پھر زلف گرہ گیر کو سر کون کرے گا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 274)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.