ہم نشینو کچھ نہیں رکھا یہاں پر کچھ نہیں
ہم نشینو کچھ نہیں رکھا یہاں پر کچھ نہیں
چھوڑ دو اس کی ہوس دنیا کے اندر کچھ نہیں
در کھلا ہی رہنے دو گھر سے نکلتے وقت تم
کچھ اگر ہے تو تمہاری ذات ہے گھر کچھ نہیں
بائیں میں سورج رہے اور چاند دہنے ہاتھ میں
دل اگر روشن نہیں تو شعبدہ گر کچھ نہیں
میں سراپا رات بھی ہوں میں سراپا صبح بھی
مجھ سے کم تر کچھ نہیں اور مجھ سے برتر کچھ نہیں
اک چمک آنکھوں میں آ جاتی ہے اس کو دیکھ کر
ورنہ دل تو متفق ہے آپ سے، زر کچھ نہیں
آئنے سے رو کے پوچھا جب کبھی میں کون ہوں
آئینہ بولا وہیں فوراً پلٹ کر کچھ نہیں
وقت نے سب دور کر دی ہیں مری خوش فہمیاں
یہ مرا مخلص ہے مجھ کو اس سے بڑھ کر کچھ نہیں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 248)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.