ہم نے جب درد بھری اپنی کہانی لکھی
ہم نے جب درد بھری اپنی کہانی لکھی
لوگ کہنے لگے روداد پرانی لکھی
میں نے اک پیڑ سمندر کے جزیرے سے لیا
اور چٹان پہ پانی کی روانی لکھی
اجنبی طرز لئے میں نہیں آیا ہوں یہاں
داستاں اپنی تمہاری ہی زبانی لکھی
چشم محبوب کو نرگس کا لقب تو نے دیا
میں نے شعروں میں مگر ''رات کی رانی'' لکھی
کون سا وقت عمل کا ہے جوانی کے سوا؟
نیند کب آتی ہے؟ پوچھا تو جوانی لکھی
رات جب آئی تو دن بھر کا فسانہ لکھا
جب چلی باد سحر شام سہانی لکھی
باغ فردوس کی لوری میں سناتا کیسے؟
مری قسمت میں تھی آشفتہ بیانی لکھی
خشک تھا میرا قلم کچھ نہیں لکھ پاتا تھا
لکھنے بیٹھا تو بڑی رام کہانی لکھی
تم نے جب حرف کو خوابوں کا سفر کہہ ڈالا
میں نے بھی لفظ کی تعبیر معانی لکھی
نرم و نازک تھا کرامتؔ ترے شعروں کا مزاج
وقت پڑنے پہ مگر شعلہ بیانی لکھی
- کتاب : Shakhe Sanobar (Pg. 230)
- Author : Karamat Ali Karamat
- مطبع : Kamran Publications,Odisha (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.