ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی
ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی
قصۂ درد چھڑا بات سے پھر بات چلی
کس طرح سمجھوں مرا عشق ہے سرگرم سفر
راہ بیدار ہوئی ہے نہ کہیں شمع جلی
دل کو بہلائیں کہ قدموں کو سنبھالیں ہم لوگ
جب نئے موڑ پہ پہنچے ہیں تو یہ شام ڈھلی
یہ مرے نقش قدم وقت سے مٹ سکتے ہیں
اپنے سینے سے لگائے ہے جنہیں تیری گلی
ہم نے ہر تار گریباں کو بنایا دامن
تیری یادوں کو لیے باد بہاری جو چلی
مجھ کو اس برق سے بس اتنا ہی شکوہ ہے صباؔ
آشیاں جل گیا کیوں شاخ نشیمن نہ جلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.