ہم نے کسی کو عہد وفا سے رہا کیا
ہم نے کسی کو عہد وفا سے رہا کیا
اپنی رگوں سے جیسے لہو کو جدا کیا
اس کے شکستہ وار کا بھی رکھ لیا بھرم
یہ قرض ہم نے زخم کی صورت ادا کیا
اس میں ہماری اپنی خودی کا سوال تھا
احساں نہیں کیا ہے جو وعدہ وفا کیا
جس سمت کی ہوا ہے اسی سمت چل پڑیں
جب کچھ نہ ہو سکا تو یہی فیصلہ کیا
عہد مسافرت سے وہ منسوخ ہو چکی
جس رہ گزر سے تم نے مجھے آشنا کیا
اپنی شکستگی پہ وہ نادم نہیں ہوا
میری برہنہ پائی کا جس نے گلہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.