ہم نے صحرا کو سجایا تھا گلستاں کی طرح
ہم نے صحرا کو سجایا تھا گلستاں کی طرح
تم نے گلشن کو بنایا ہے بیاباں کی طرح
رات کا زہر پئے خواب کا آنچل اوڑھے
کون ہے ساتھ مرے گردش دوراں کی طرح
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اب تک بھی ہیں صحرا صحرا
اسی لمحے کو جو تھا فصل بہاراں کی طرح
مصلحت کوش زمانے کا بھروسہ کیا ہے
جو بھی ملتا ہے یہاں گردش دوراں کی طرح
آج وہ لمحے مجھے ڈستے ہیں تنہا پا کر
کبھی محبوب تھے جو مجھ کو دل و جاں کی طرح
جانے کیا بات ہے کیوں جشن مسرت میں ندیم
یاد آتی ہے تری شام غریباں کی طرح
کب تلک شہر کی گلیوں میں پھرو گے یارو
آسمانوں پہ اڑو تخت سلیماں کی طرح
یہ تو پروانوں کے دل ہیں جو پگھل جاتے ہیں
کون جلتا ہے یہاں شمع شبستاں کی طرح
کون خوابوں کے جزیرے سے چلا آیا خیالؔ
دل میں اک روشنی ہے صبح درخشاں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.