ہم نے تو جستجو کو بھی ہے مدعا کیا
دلچسپ معلومات
1948
ہم نے تو جستجو کو بھی ہے مدعا کیا
یعنی کہ دل کے درد کو حسن نوا کیا
ہر جنبش نظر میں نہاں تیرے انقلاب
مجھ کو گھٹا دیا کبھی مجھ کو سوا کیا
اے کاش تیرا حسن ہی اصل حیات ہو
تیری نظر سے ہم نے حقیقت کو وا کیا
اس دشنۂ نظر کا بھلا اور کیا جواب
ہمدم میں دل کے چاک ہی بیٹھا سیا کیا
اس رہ گزر سے اب وہ نہ گزرے گا اے ندیم
کچھ میں نے کہہ دیا تھا مگر اس نے کیا کیا
میں اس سے سر خوشی میں وہی بات کہہ گیا
کتنا برا کیا ارے کتنا برا کیا
کیا کیا جتن کئے نہ محبت میں اے ندیم
کیا پوچھتے ہو کیا نہ کیا اور کیا کیا
اب باز گشت کی کوئی صورت نکل سکے
یوں تو ترے بغیر بھی یہ دل جیا کیا
اک چومتی ہوئی سی نظر ڈال کر
مسعودؔ تم نے ایک صنم کو خدا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.