ہم پہ وہ مہربان کچھ کم ہے
ہم پہ وہ مہربان کچھ کم ہے
اس لیے خوش بیان کچھ کم ہے
مٹ گیا ہوں پر اس کی نظروں میں
اب بھی یہ امتحان کچھ کم ہے
شہر میں یوں زمیں تو کافی ہے
نیلگوں آسمان کچھ کم ہے
غم کے سامان کچھ زیادہ ہیں
اس مطابق مکان کچھ کم ہے
سر چھپاؤں تو پاؤں جلتے ہیں
مجھ پہ یہ سائبان کچھ کم ہے
زندگی اور دے عذاب مجھے
مجھ پہ عائد لگان کچھ کم ہے
فصل بارود ہے پہاڑوں پر
اس برس زعفران کچھ کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.