ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز
ہم قتل ہو گئے نہیں تجھ کو خبر ہنوز
باندھے پھرے ہے ہم پہ میاں تو کمر ہنوز
سو سو طرح کے وصل نے مرہم رکھے ولے
زخم فراق ہیں مرے ویسے ہی تر ہنوز
کھولی تھی خواب ناز سے کس نے یہ اٹھ کے زلف
لاتی ہے بوئے ناز نسیم سحر ہنوز
وعدوں پہ تیرے کام بھی میرا ہوا تمام
باتیں ہی تو بنایا کیا یار پر ہنوز
جو دودھ کا جلا ہو پئے چھاچھ پھونک پھونک
ہوں وصل میں پہ ہجر سے ہے مجھ کو ڈر ہنوز
بھولے سے تو نے پیار کی اک دن کہی جو بات
روتا ہوں دل ہی دل میں اسے یاد کر ہنوز
اجڑے ہزار شہر حسنؔ اور پھر بسے
آباد پر ہوا نہ یہ دل کا نگر ہنوز
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.