ہم سے بھی گاہے گاہے ملاقات چاہیئے
ہم سے بھی گاہے گاہے ملاقات چاہیئے
انسان ہیں سبھی تو مساوات چاہیئے
اچھا چلو خدا نہ سہی ان کو کیا ہوا
آخر کوئی تو قاضی حاجات چاہیئے
ہے عاقبت خراب تو دنیا ہی ٹھیک ہو
کوئی تو صورت گزر اوقات چاہیئے
جانے پلک جھپکنے میں کیا گل کھلائے وقت
ہر دم نظر بہ صورت حالات چاہیئے
آئے گی ہم کو راس نہ یک رنگئ خلا
اہل زمیں ہیں ہم ہمیں دن رات چاہیئے
وا کر دئیے ہیں علم نے دریائے معرفت
اندھوں کو اب بھی کشف و کرامات چاہیئے
جب قیس کی کہانی اب انجم کی داستاں
دنیا کو دل لگی کے لیے بات چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.