ہم ترے شہر سے یوں جان وفا لوٹ آئے
ہم ترے شہر سے یوں جان وفا لوٹ آئے
جیسے دیوار سے ٹکرا کے صدا لوٹ آئے
نہ کوئی خواب نہ منظر نہ کوئی پس منظر
کتنا اچھا ہو جو بچپن کی فضا لوٹ آئے
آ گئیں پھر وہی موسم کی جبیں پر شکنیں
مسئلے پھر وہی اس بار بھی کیا لوٹ آئے
اپنے آنگن میں کوئی پیڑ لگا تلسی کا
شاید اس طرح سے پھر خواب ترا لوٹ آئے
جسم سے سوتے پسینے کے ابل اٹھے ہیں
اب تو بہتر ہے کہ مسموم ہوا لوٹ آئے
لوٹ ہم آئے مبارکؔ یوں در جاناں سے
جیسے آکاش سے مفلس کی دعا لوٹ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.