ہم تو خوش تھے کہ چلو دل کا جنوں کچھ کم ہے
ہم تو خوش تھے کہ چلو دل کا جنوں کچھ کم ہے
اب جو آرام بہت ہے تو سکوں کچھ کم ہے
رنگ گریہ نے دکھائی نہیں اگلی سی بہار
اب کے لگتا ہے کہ آمیزش خوں کچھ کم ہے
اب ترا ہجر مسلسل ہے تو یہ بھید کھلا
غم دل سے غم دنیا کا فسوں کچھ کم ہے
اس نے دکھ سارے زمانے کا مجھے بخش دیا
پھر بھی لالچ کا تقاضا ہے کہوں کچھ کم ہے
راہ دنیا سے نہیں دل کی گزر گاہ سے آ
فاصلہ گرچہ زیادہ ہے پہ یوں کچھ کم ہے
تو نے دیکھا ہی نہیں مجھ کو بھلے وقتوں میں
یہ خرابی کہ میں جس حال میں ہوں کچھ کم ہے
آگ ہی آگ مرے قریۂ تن میں ہے فرازؔ
پھر بھی لگتا ہے ابھی سوز دروں کچھ کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.