ہم تو یوں خوش تھے کہ اک تار گریبان میں ہے
ہم تو یوں خوش تھے کہ اک تار گریبان میں ہے
کیا خبر تھی کہ بہار اس کے بھی ارمان میں ہے
ایک ضرب اور بھی اے زندگیٔ تیشہ بدست
سانس لینے کی سکت اب بھی مری جان میں ہے
میں تجھے کھو کے بھی زندہ ہوں یہ دیکھا تو نے
کس قدر حوصلہ ہارے ہوئے انسان میں ہے
فاصلے قرب کے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
میں ترے شہر سے دور اور تو مرے دھیان میں ہے
سر دیوار فروزاں ہے ابھی ایک چراغ
اے نسیم سحری کچھ ترے امکان میں ہے
دل دھڑکنے کی صدا آتی ہے گاہے گاہے
جیسے اب بھی تری آواز مرے کان میں ہے
خلقت شہر کے ہر ظلم کے با وصف فرازؔ
ہائے وہ ہاتھ کہ اپنے ہی گریبان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.