ہمارے درمیاں قربت کہاں تھی
وہ مل جاتا مری قسمت کہاں تھی
اسے چاہا اسی کے خواب دیکھے
سوا اس کے مجھے فرصت کہاں تھی
مرے دل میں اٹھے طوفان لاکھوں
مگر لہجے میں وہ شدت کہاں تھی
بہت مصروف رہتا تھا وہ آخر
اسے میرے لئے فرصت کہاں تھی
مجھے کہنا تھا حال دل بھی اس سے
مگر کہنے کی بھی مہلت کہاں تھی
اسے کھونے کا خدشہ بھی تھا لیکن
اسے پانے کی بھی چاہت کہاں تھی
اسے کہتی مگر کیسے میں کہتی
اسے کہنے کی بھی ہمت کہاں تھی
وہ مجھ سے دور تھا برسوں سے لیکن
نظر سے دور وہ صورت کہاں تھی
مجھے بس اس کا لہجہ چومنا تھا
سوا اس کے کوئی حاجت کہاں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.