ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے
ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے
تو لب پہ کتنے ہی پیاسوں کا نام آیا ہے
کہاں کا نور یہاں رات ہو گئی گہری
مرا چراغ اندھیروں کے کام آیا ہے
یہ کیا غضب ہے جو کل تک ستم رسیدہ تھے
ستم گروں میں اب ان کا بھی نام آیا ہے
تمام عمر کٹی اس کی جستجو کرتے
بڑے دنوں میں یہ طرز کلام آیا ہے
بڑھوں تو راکھ بنوں مڑ چلوں تو پتھرا جاؤں
سفر میں شوق کے نازک مقام آیا ہے
خبر بھی ہے مرے گلشن کے لالہ و گل کو
مرا لہو بھی بہاروں کے کام آیا ہے
وہ سرپھرے جو نگہ داریٔ جنوں میں رہے
سرورؔ ان میں ہمارا بھی نام آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.