ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے
ہمارے جسم نے جس جسم کو بلایا ہے
وہ روح بن کے کھڑا دور مسکرایا ہے
پتا چلا کبھی شہر انا وہیں پر تھا
جہاں کھنڈر پہ نیا شہر اب بسایا ہے
حیات ناؤ ہے کاغذ کی بارہا جس پر
اڑایا آندھیوں نے سیل نے بہایا ہے
جس آئنہ پہ دھندلکوں نے کھینچ دی چلمن
اسی نے عکس ہمارا ہمیں دکھایا ہے
کوئی کھڑا ہے در دل پہ منتظر کب سے
مہکتی سانسوں نے آ کر ہمیں بتایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.