ہمارے قول و عمل میں تضاد کتنا ہے
ہمارے قول و عمل میں تضاد کتنا ہے
مگر یہ دل ہے کہ خوش اعتقاد کتنا ہے
کہ جیسے رنگ ہی لے آئے گا لہو اپنا
وفا پہ اپنی ہمیں اعتماد کتنا ہے
یہ جانتا ہے کہ وعدہ شکن ہے وہ پھر بھی
دل اس کے وعدۂ فردا پہ شاد کتنا ہے
وہ جس نے مجھ کو فراموش کر دیا یکسر
وہ شخص مجھ کو مگر اب بھی یاد کتنا ہے
ہے اب تو سارے مراسم کا انحصار اس پر
کسی کی ذات سے ہم کو مفاد کتنا ہے
ہر ایک سوچ ہے آلودۂ ہوس یارو
رگوں میں قطرۂ خوں کا فساد کتنا ہے
ہے یوں تو میرے رقیبوں میں اختلاف بہت
مرے خلاف مگر اتحاد کتنا ہے
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 182)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.