ہمارے ساتھ امید بہار تم بھی کرو
ہمارے ساتھ امید بہار تم بھی کرو
اس انتظار کے دریا کو پار تم بھی کرو
ہوا کا رخ تو کسی پل بدل بھی سکتا ہے
اس ایک پل کا ذرا انتظار تم بھی کرو
میں ایک جگنو اندھیرا مٹانے نکلا ہوں
ردائے تیرہ شبی تار تار تم بھی کرو
تمہارا چہرہ تمہیں ہو بہ ہو دکھاؤں گا
میں آئنہ ہوں، مرا اعتبار تم بھی کرو
ذرا سی بات پہ کیا کیا نہ کھو دیا میں نے
جو تم نے کھویا ہے اس کا شمار تم بھی کرو
مری انا تو تکلف میں پاش پاش ہوئی
دعائے خیر مرے حق میں یار' تم بھی کرو
اگر میں ہاتھ ملاؤں تو یہ ضروری ہے
کہ صاف سینے کا اپنے غبار تم بھی کرو
کوئی ضروری نہیں ہے کہ سب کی طرح فراغؔ
زمانے والی روش اختیار تم بھی کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.