ہمارے سر ہر اک الزام دھر بھی سکتا ہے
ہمارے سر ہر اک الزام دھر بھی سکتا ہے
وہ مہرباں ہے یہ احسان کر بھی سکتا ہے
چمن تو اپنی بہاروں پہ اتنا ناز نہ کر
شجر سے حسن کا زیور اتر بھی سکتا ہے
وہ جس نے زیست گزاری ہے قید ظلمت میں
وہ اک کرن سے اجالے کی ڈر بھی سکتا ہے
کہاں تک آپ لگائیں گے اس پہ ضبط کے باندھ
کبھی یہ آنکھوں کا دریا بپھر بھی سکتا ہے
یہ خاک و سنگ ہی کیا سطح آب پر شاربؔ
ہمارا نقش قدم ہے ابھر بھی سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.