ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی
ہماری آنکھ نے دیکھے ہیں ایسے منظر بھی
گلوں کی شاخ سے لٹکے ہوئے تھے خنجر بھی
یہاں وہاں کے اندھیروں کا کیا کریں ماتم
کہ اس سے بڑھ کے اندھیرے ہیں دل کے اندر بھی
ابھی سے ہاتھ مہکنے لگے ہیں کیوں میرے
ابھی تو دیکھا نہیں ہے بدن کو چھو کر بھی
کسے تلاش کریں اب نگر نگر لوگو
جواب دیتے نہیں ہیں بھرے ہوئے گھر بھی
ہماری تشنہ لبی پر نہ کوئی بوند گری
گھٹائیں جا چکیں چاروں طرف برس کر بھی
یہ خون رنگ چمن میں بدل بھی سکتا ہے
ذرا ٹھہر کہ بدل جائیں گے یہ منظر بھی
علیؔ ابھی تو بہت سی ہیں ان کہی باتیں
کہ ناتمام غزل ہے تمام ہو کر بھی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 239)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.