ہماری ذات میں بستے سبھی ہیں
ہم اچھے ہیں تو پھر اچھے سبھی ہیں
یقیں کیسے کریں وعدے پہ تیرے
یہی وعدہ ہے جو کرتے سبھی ہیں
دکھائی کیوں نہیں دیتا کسی کو
خدا کی کھوج میں نکلے سبھی ہیں
مرے اندر فقط قطرہ نہیں ہے
سمندر جھیل اور جھرنے سبھی ہیں
زمیں پر آئے گا وہ آسماں سے
نظارہ دیکھنے ٹھہرے سبھی ہیں
چلی تھی اک ہوا کچھ دیر پہلے
اسی کے خوف سے سہمے سبھی ہیں
سبق لیتے نہیں ہم کیوں کسی سے
ہمارے سامنے قصے سبھی ہیں
- کتاب : Atraaf (Pg. 84)
- Author : Obaid Haris
- مطبع : National Human For Needful Foundation, Nagpur (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.